مظفرنگر۲۱؍ستمبر(ایس او نیوز) آج جامعہ فیض ناصر کی مسجد حکیم الامت میں جمعہ کی نماز سے قبل مولانا حفظ الرحمن نے پرمغز خطاب کرتے ہوئے ۱۰؍محرم الحرام کی اہمیت و فضیلت کو بیان کیا ۔ مولانا نے محرم الحرام کے مہینہ میں رائج خرافات و بدعات سے متعلق کہا کہ اگر اسلام میں نوحہ کی اجازت ہوتی تو سال میں کوئی مہینہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں کسی عظیم شخصیت کی شہادت کا سانحہ پیش نہ آیا ہو اس اعتبار سے ہر دن ہمارا اسی حال میں گزرتا۔ محرم الحرام کی دس تاریخ کو تعزیہ نکالنا ،ماتم کرنا اللہ کے رسول ؐ یاکسی صحابی سے ثابت نہیں اس لئے یہ عمل بد عت ہے اس عمل کو کرنا یا اس عمل میں شریک ہو نا گناہ ہے۔
مولانا موصوف نے کہا کہ اس دن اپنے اہل وعیال کے ساتھ اچھائی کا معاملہ کرنا بہتر کھانا کھلانا اپنی گنجائش کے مطابق دوسروں کو کھانا کھلانایہ وہ اعمال ہیں جن پر اللہ نے اجر کا وعدہ کیا ہے موصوف نے شہید کا مقام بتا تے ہو ئے کہا کہ شہادت ایک ایسا قابل رشک منصب ہے کہ جس کی خواہش سید الا نبیا ء نے بھی کی ہے اور خلیفہ دوم ساری زندگی شہادت کے لئے ترستے رہے اور اللہ سے شہادت کا مرتبہ طلب کر تے رہے حضرت علیؓ پر جب قاتلانہ حملہ ہوا تو آپ نے کہا کہ رب کعبہ کی قسم میں تو کامیاب ہو گیا یہ ایسی سعادت ہے کہ جس پر حضرت علیؓ نے کامیا بی کا دعوی کیا ہے تو پھر اس پر ماتم ،سینہ کو بی اور شمشیر زنی کیوں ؟ انہوں نے سوال کیا کہ حضرت حسینؓ میدان کربلا میں فاتح ہوئے ہیں یا ہارے ہیں؟ پھر بتایا کہ وہ یقیناًفاتح ہوئے ہیں تو فتح حاصل کرنے پر یہ ماتم کیسا؟
مولانا نے پوچھا کہ نو حہ بازی، گریباں چاک کر نا یہ سب کیوں کیا جارہا ہے؟ ایک سچے مسلمان کا ایمان تو یہ ہے کہ حضرت حسینؓ سے ایسی محبت کرے کہ جیسے آپؐ نے اہل بیت سے محبت کر نے کا حکم دیا اور حضرت حسینؓ نے شہید ہو کر وہ مرتبہ حاصل کیا ہے کہ اپنی تلوار سے سو سر قلم کر کے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا اور شہداء کو اللہ کی طرف سے حیات جاودانی ملتی ہے جیسا کہ خود اللہ نے ارشاد فر مایا کہ جو اللہ کے راستے میں شہید کر دئے گئے تم ان کو مردہ گمان مت کرو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اللہ کے پاس سے رزق پاتے ہیں حضرت حسینؓ کی شہادت سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ وہ تا قیامت ہما ری رہنمائی کر تا رہے گا اگر ہم انصاف کا جھنڈا بلند کرنا چا ہتے ہیں اور حق کی آواز کو بلند کرنا چا ہتے ہیں تو جو جدو جہد حضرت حسینؓ نے فسق و فجور اور نا انصافی کے خلاف کی ہے وہی جد و جہد ہمیں کرنی ہوگی یہی اصل حضرت حسینؓ سے سچی محبت کی دلیل ہوگی مولانا نے مسلمانوں سے کہا کہ آؤ آج ہم عہد کریں کہ جس کا ہمیں اللہ کے رسول نے حکم دیا ہے اس پر عمل کریں گے اور جس سے منع کیا ہے اس سے پرہیز کریں گے۔